Sheher-E-Khamoshan
Shahroz Sidiqi
5:50روز دل کے بادل گرجتے ہیں روز جنازوں کی بارش ہوتی ہے اس بارش میں بھیگنے والے مسافر اک چھت کی تلاش میں ڈوب رہے ہیں بےدردی کے عالم میں کوئ سرابِسکوں بھی نہین یہ مقدر کا تقا ضہ ہے کہیں ماضی کا کھیل تو نہیں ماضی کا کھیل ہے سارا یہ ہوا حال جو ہمارا ہے دکھتا جنت کا نظارہ سا پر موت کا گہوارہ ہے ماضی کا کھیل ہے سارا یہ ہوا حال جو ہمارا ہے دکھتا جنت کا نظارہ سا پر موت کا گہوارہ ہے درد کی چادر میں لپٹے ہیں خون کے اشکوں میں بہتے ہیں راتوں کو جاگتے نہ سوتے ہیں کروٹوں میں ہی آہ بھرتے ہیں مائوں کے آنچل کے کفن بنتے ہیں بےبسی میں خود کو دفن کرتے ہیں ایوانِ انصاف میں قاتل بیٹھے ہیں خوابوں کی تعبیروں سے درتے ہیں مٹ جائےگا دنیا سے ماضی کا کھیل ہے سارا یہ ہوا حال جو ہمارا ہے دکھتا جنت کا نظارہ سا پر موت کا گہوارہ ہے ماضی کا کھیل ہے سارا یہ ہوا حال جو ہمارا ہے دکھتا جنت کا نظارہ سا پر موت کا گہوارہ ہے